ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / داعش کا زور کمزور، دمشق میں ایران بااثر طاقت:امریکا

داعش کا زور کمزور، دمشق میں ایران بااثر طاقت:امریکا

Wed, 29 Jun 2016 17:20:58  SO Admin   S.O. News Service

واشنگٹن،29جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)داعش کے خلاف جنگ کے حوالے سے خصوصی امریکی صدارتی نمائندے بریٹ میک گیرک نے باور کرایا ہے کہ دہشت گرد تنظیم کا خطرہ کئی سالوں تک باقی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ داعش تنظیم کے ہاتھوں سے اراضی نکل رہی ہیں اور وہ شام اور عراق میں انہیں واپس لینے میں کامیاب نہیں ہو گی، اس خسارے کے نتیجے میں وہ امریکا اور مغرب کے خلاف زیادہ حملوں کی طرف جائے گی اور دہشت گرد کارروائیوں کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کرے گی۔مک گورک نے یہ بات امریکی سینیٹ میں خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے دوران کہی۔ مک گورک کا کہنا تھا کہ تقریباً 40ہزار افراد نے شام اور عراق میں داعش تنظیم میں شمولیت اختیار کی جو افغانستان جانے والوں کی تعداد کا دوگنا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ داعش کے رضاکاروں کی تعداد کم ہونا شروع ہو گئی ہے اور ترکی کے ساتھ سرحد پر کنٹرول اس سلسلے میں مددگار ثابت ہوا۔امریکی نمائندے نے زور دیا کہ اس وقت شام کے شہر منبج میں لڑائی جاری ہے، جس کے بعد الرقہ کا معرکہ ہو گا، اس آپریشن میں عرب حصہ لیں گے اور وہ ہی شہر کو آزاد کرائیں گے جو کہ ابھی تک داعش کا مرکزی گڑھ ہے۔مک گورک کے مطابق شمالی عراق میں متعین امریکی اسپیشل فورسز موصل اور الرقہ کے درمیان سپلائی لائن کو کاٹنے کے لیے کام کر رہی ہیں اور شام عراق سرحد کے ذریعے دونوں شہروں کے درمیان داعش کے ارکان کی نقل و حرکت کو روک رہی ہیں۔
اجلاس کے دوران امریکی نمائندے نے زور دیا کہ عراق کے شہروں کو داعش سے آزاد کرانے کے بعد معاملات کو سنبھالنے میں مقامی جماعتوں کا بنیادی کردار ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ "پاپولر موبیلائزیشن فورسز میں 80فی صد تو عراقی حکومت کے زیرکنٹرول ہیں تاہم دیگر 20فی صد اس کی قیادت کے تحت کام نہیں کررہی ہیں۔ ایک دوسرے موقع پر انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پاپولر موبیلائزیشن میں 20فی صد عناصر ایرانی ہدایات کے آگے سپرانداز ہیں۔قابل توجہ بات یہ ہے کہ مک گورگ نے شام کے بارے میں گفتگو کے دوران اس جانب بھی اشارہ کیا کہ روس گزشتہ چار ماہ سے دمشق میں اثرانداز قوت تھا تاہم اب ایران بااثر قوت ہے۔ انہوں نے امریکی انتظامیہ کے اس موقف کو دُہرایا کہ بشار الاسد کے ساتھ شام میں کسی طور امن نہیں ہوسکتا ، روس نے شام میں اقتدار کی سیاسی منتقلی کی کارروائی کا پابند رہنے اور حملوں کو روکنے کا اعلان کیا تھا مگر روس نے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔بین الاقوامی سطح پر داعش تنظیم کے پھیلاؤ کے حوالے سے امریکی صدارتی نمائندے نے انکشاف کیا کہ لیبیا میں داعش کے 6 ہزار ارکان ہیں تاہم وہ سرت کے علاقے میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور لیبیا کی حکومت کی فورسز پیش قدمی کو یقینی بنا رہی ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ داعش کی زمینی شکست کے بعد اس شدت پسند تنظیم کی فکر کے خلاف لڑنے کے لیے نظریاتی جنگ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ تنظیم تیزی کے ساتھ اپنی قیادت سے ہاتھ دھو رہی ہے ، ماضی میں امریکیوں کو "جہادی جان" کے انتظار پر مجبور ہونا پڑا جس کے بعد حملہ کر کے اسے ہلاک کیا گیا۔یہ تمام تر تفصیلات بڑی حد تک داعش تنظیم کو درپیش سیکورٹی مسائل کے حجم کا پتہ دیتی ہیں جہاں امریکیوں اور اتحادی فورسز کو تنظیم کی قیادت کا پتہ لگانے اور ان کو ہلاک کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جہادی جان ایک گنجان آباد عمارت میں رہ کر کام کرتا تھا اور انٹرنیٹ کے ذریعے بہت سا پروپیگنڈہ کیا کرتا تھا۔ امریکیوں نے اس کا انتظار کیا یہاں تک کہ وہ اس عمارت سے کوچ کرگیا جہاں وہ سکونت پذیر تھا اور کام کرتا تھا ، اس کے بعد انہوں نے جان کو ہلاک کرنے کے لیے کارروائی کی۔


Share: